Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Urdu

Kya Kisi Imam ne Zanjeer Zani ki hai ? - Video

 

Kya Shiyon ne Imam Hussain ko Qatl Kiya hai ????

 

Shiyon ne kya khud Imam Husain ko qatl kiya!!!

Panjetan ke Janazon ke saath kya hua ?

امام حسین (ع) کے جسم کو پامال کیا

وایات بتاتی ہیں کہ جن گھوڑوں سے امام حسین (ع) کے جسم کو پامال کیا گیا وہ عرب کے مشہور گھوڑے "آواجیاع" کے طور پر جانے جاتے تھے۔  ان کی خصوصیات دیگر اسٹالینز ( ایک اعلیٰ نسل کے نر گھوڑے)سے بھی اعلیٰ تھیں۔ ایک محقق نے ان گھوڑوں پہ تحقیق کی تو اس کو ایک جرمن گھوڑوں کے ماہر کی کتاب "دنیا کے سب سے مضبوط اسٹالینز" ملی، جس میں لکھا تھاکہ: اسٹالینزکی ایک خاص نسل آواجیاع کے نام سے مشہور ہیں, اور ان کی خاصیت یہ ہے کہ ان کی ایک ٹاپ کا وزن 65 کلو گرام ہوتا ہے اور اس کا مقصد اس کے نیچے آنے والی چیز کوکچلنا اور پیسنا ہوتاہے"جب کہ ایک اور تحقیق کے مطابق اس کھوڑے کی ایک ٹاپ کا وزن 125 کلو گرام ہوتا ہے۔  پھر راوی نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ابن سعد کی فوج کے ایک گھوڑ سوار نے بتایا کہ میں نے حسین کی پسلیوں کے چٹخنے اور ٹوٹنے کی آواز سنی کہ جس وقت وہ ہمارے گھوڑوں سے پامال کیے جارہے تھے۔  وہ لوگ جو ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم فاطمہ (ع) کے بیٹے کو کیوں روتے ہیں....؟؟؟ آ مسلمان تجھے بتاؤں ہم 1400 سال سے حسین (ع) کو کیوں رو رہے ہیں؟ ہماری آنکھیں خشک کیوں نہیں ہوتیں؟ ہماری آہیں تھم

Imam Hussain A.S kay Qatil kon thay | Kya Shion ney Imam Hussain ko shaheed kiya

قاتلان ِامام حسین کون؟

یسے تمام نواصب یہ جھوٹ پھیلاتے آئے ہیں کہ امام حسین کے قاتل شیعان ِ اھل بیت (ع) ھی تھے۔ اس آرٹیکل میں ھم اس جھوٹے دعوٰی میں موجود تمام خامیوں پر روشنی ڈالینگے۔ اس موضوع کے متعلق ناصبی حضرات کے دٰعوں کا خلاصہ یہ ہے۔ 1. شیعوں نے امام حسین (ع) کو خطوط کے ذریعے کوفہ آنے کی دعوت دی تاکہ وہ ان کی بیعت کریں اور اپنا امام تسلیم کر سکیں۔ 2. امام حسین (ع) نے حضرت مسلم بن عقیل کو اپنا نمائندہ بنا کر کوفہ روانہ کیا تاکہ وہ وہاں کی صحیح صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔ 3. شیعوں نے حضرت مسلم بن عقیل کے ذریعے امام حسین کی بیعت کی۔ 4. عبیداللہ ابن ذیاد کی کوفہ آمد پر انہی شیعوں نے مسلم بن عقیل کا ساتھ چھوڑ دیا۔ 5. شیعہ امام حسین کی مدد کرنے سے قاصر رہے جس کی وجہ سے اُن کا قتل ہوا۔ ھم نے اس آرٹیکل میں تمام تاریخی شواھد کو مد ِنطر رکھتے ہوے اھل ِکوفہ کے اصل عقیدہ کو بیان کیا ہے اور ساتھ میں یہ بھی واضح کیا ھے کہ سید الشھداء اور ان کے رفقاء کے اصل قاتل کون تھے اور آج کون اان قاتلان کے پیروکار ہیں۔​ خلافتِ شیخین کو ماننے والے سیاسی شیعہ بالمقابل عقیدتی امامی شیعہ آج کل سپاہ صحاب

Matam ( Self - beating ) of Prophet (SAWA) and his Companions

Hazrat Mohammad(SAWA) ka Matam   Hazrat Hamza's Matam       Hazrat Ayesha's Matam Narrated Abudullah Narrated My father Narrated Yaqoob Narrated My Father From Ibn Ishaq He Said Narrated To Me Yahya Ibn Abbad Ibn Abdilleh Ibn Al-zubair From His Father Abbad He Said I Heard Ayesha Saying: Rasool Allah Died Between My Chest And ThroAt ... So Due To My Young Age And "sufhi" That Rasool Allah Died In My Lap So I Put His Head On A Pillow And Stood Up With Women And Started Doing Iltidam( an arabic word meaning hitting the face and chest ) And Hitting My Face( Musnad Ahmad Bin Hanbal)  Hazrat Usman Ke Liye Shaamiyon ni Girya Kiya     Khalid Bin Waleed ke Liye Matam Hua !!   Hazrat Owaise Qarni Ka Matam Reference Book : Tazkeratul Auliya bu Shaikh Fariddudin Ataar   Sahaba wore Black cloths on the Martrydom of Usman( Sahaba ne Hazrat Usmaan ke Inteqaal per Kaala( Black) Kapda Pehna)  

Deobandis Wahabis Yazeed ko Ameer ul Momineen Maante Hai - Proof

آ دیکھ میرے غازیؑ , اونچا ہے علم تیرا

آ دیکھ میرے غازیؑ , اونچا ہے علم تیرا دل سینے میں جب تک ہے , بھولے گا نہ غم تیرا زینبؑ کی دعا بن کر , ایک وقت وہ آئے گا ہر گھر پہ سجا ہو گا , عبّاسؑ علم تیرا آ جاتی ہیں زہراؑ بھی , زینبؑ بھی زیارت کو جب آٹھ محرّم کو , اٹھتا ہے علم تیرا تابوت جب اٹھتا ہے , شبیرؑ کا اے غازیؑ تابوت کے آگے بھی , چلتا ہے علم تیرا وہ کون سے صدمے تھے , شہ ٹوٹ گئے جس سے اک درد تھا زینبؑ کا , اور دوسرا غم تیرا پرچم کا پھریرا تھا , یا آس تھی زینبؑ کی زینبؑ کے کلیجے سے , غم کیسے ہو کم تیرا بازار میں زنداں میں , دربار میں ہر لمحہ زینبؑ کی تو سانسوں پہ , تھا نام رقم تیرا جب بہہ گیا سب پانی , تب سانس تیری ٹوٹی تھا سینے کے اندر یا , مشکیزے میں دم تیرا آواز تیری سرور , شبّیرؑ سے وابستہ عبّاسؑ سے وابستہ , ریحان قلم تیرا

تمائچہ بر رخسار ذاکر نائیک

آپ کوڈاکٹر نالائق کا یزید لعین کے لیے رضی اللہ کہنا یاد ہوگا اور ثبوت میں یہ کہا تھا کہ امام غزالی اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے بھی رضی اللہ کہا ہےان پر بھی کفر کا فتوی لگائے اگر مجھ پر لگانا ہے.. تو ہم نے امام غزالی کے متعلق تو اپنے دوسرے تھریڈ میں جواب دے دیا ہے باقی رہا حافظ ابن حجر عسقلانی تو ذاکر نائیک صاحب ہم آپ کو حافظ ابن حجر عسقلانی کی مندرجہ ذیل روایت پڑھنے کا مشورہ دے گئے یعہ ڈیفنس کا ڈاکٹر ذاکرنایئک کے منہ پر تمائچہ یزید اور اسکے حامی امام ابن حجر عسقلانی کی نظر میں اہل ِسنت کے علم الرجال اور صحیح بخاری کی سب سے مشہور شرح لکھنے والے امام ابن حجر عسقلانی نے جو کہا ہے اس کے بعد سپاہ ِیزید اور ذاکرنالائق جیسے نواصب پر حیرت ہی ہوتی ہے۔ وہ اپنی کتاب 'الامتاع باالاربعین' ص 96 پر تحریر کرتے ہیں: وأما المحبة فيه والرفع من شأنه فلا تقع إلا من مبتدع فاسد الاعتقاد فإنه كان فيه من الصفات ما يقتضي سلب الإيمان یزید سے محبت اور اس کی ثناء سوائے فاسد العقیدہ شخص کے کوئی اور نہیں کرسکتا کیونکہ یزید کی صفات ہی ایسی تھیں کہ اس سے محبت کرنے والے سلب الایمان ہونے

حسین تم نہیں رہے

حسین تم نہیں رہے تمہارا گھر نہیں رہا مگر تمہارے بعد ظالموں کا ڈر نہیں رہا مدعینہ و نجف سے کربلا تک ایک سلسلہ ادھر جو آ گیا وہ پھر اِدھر اُدھر نہیں رہا صدائے استغاہء حسین کے جواب میں جو حرف بھی رقم ہوا وہ بے اثر نہیں رہا صفیں جمیں تو کربلا میں بات کھل کے آگئ کوئ بھی حیلہء نفاق کارگر نہیں رہا بس ایک نام---اُنکا نام اور اُن کی نسبتیں جز انکے پھر کسی کا دھیان عمر بھر نہیں رہا کوئ بھی ہو کسی طرف کا ہو کسی نسب کا ہو جو تم سے منحرف ہوا وہ معتبر نہیں رہا

امام حسین کی مکہ کی طرف روانگی

جرت رسول اکرم سے ہجرت کا آغاز ہوا لیکن امام حسین -کی حرکت و سفر سے اسلام کی اصلاح و رتبدیلی کے ایک نئے باب اور تاریخ کا آغاز ہوا ہے۔ امام حسین کے اس سفر کا مقصد امت ِمحمدی کی اصلاح تھا۔ آپ محمد ابن حنفیہ کو اپنی وصیت تحریری طور پر لکھ کر دیتے ہیں تاکہ رہتی دنیا میں حسین ابن علی کی یہ وصیت باقی رہ جائے اور من مانی کرنے والے ،کربلا کے من گھڑت مقاصد بیان کرنے والے اور خواہشات نفسانی کی پیرو ی کرنے والے افراد کو منہ توڑ جواب دیا جائے کہ حسین ابن علی نے کس وجہ سے سفر کیا تھا: ''انماخرجت لطلب الاصلاح فی امۃ جدی،ارید ان آمر بالمعروف و انہی عن المنکر'' ''میں تو صرف اس لےے نکل رہا ہو ں کہ اپنے نانا محمد رسول اللہ کی امت کی اصلاح کیلئے کوئی قد م اٹھاسکوں ،میں اپنے سفر سے چاہتا ہوں کہ لوگوں کو اچھائی اور نیکیوں کا حکم دوں اور بری باتوں سے روکوں۔'' امام حسین -کے اس جملے سے جو تربیتی نکات ملتے ہیںوہ مندرجہ ذیل ہیں: معصوم امام بھی اپنی شرعی ذمہ داری کی ادائیگی کیلئے عمل انجام دیتا ہے اورعملی اقدامات کرتا ہے۔ معصوم امام کا مقصد صرف اور صرف اصلاح امت تھا۔